خرطوم،11جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)سوڈان کے ذرائع ابلاغ نے ایک نوجوان خاتون ڈاکٹر روان زین العابدین کی عراق میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ روان خرطوم میں طب کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عراق چلی گئی تھی جہاں اس نے شدت پسند گروپ دولت اسلامی داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔اخبار سوڈان ٹرائبیون نے اپنی رپورٹ میں مقتول داعشی ڈاکٹرکے تعارف پر مبنی تفصیلات جاری کی ہیں اور بتایا ہے کہ 22سالہ روان زین العابدین داعش میں شمولیت سے قبل خرطوم میں میڈیکل سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں سال سوم کی طالبہ تھیں۔اس نے سنہ 2015ء میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ داعش میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں اسی کے ساتھ اس نے شادی کی جس سے ایک بچہ بھی ہے۔ مقتولہ کا شوہرابھی تک داعش میں شامل ہے اور مختلف کارروائیوں میں حصہ لے چکا ہے۔خیال رہے کہ روان ان 18سوڈانی طلباء میں شامل ہے جو پچھلے سال داعش میں شمولیت کے لیے عراق اور شام روانہ ہوگئے تھے۔ ان میں روان کے ساتھ دو دیگر طالبات بھی شامل تھیں۔ داعش میں شمولیت کے لیے سفر کرنے والے سوڈانی طلباء میں 10کے پاس مغربی ملکوں کے پاسپورٹس بھی ہیں۔اخباری رپورٹس کے مطابق داعش میں شمولیت کے بعد مارے جانے والے سوڈانیوں کی تعداد 35ہے۔ ان میں 20جنگجو لیبیا میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم پہلی بار کسی سوڈانی خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق شام اور عراق میں داعش کی صفوں میں لڑنے والے سوڈانیوں کی کل تعداد 150کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے 56جنگجو دوسرے ملکوں کے پاسپورٹس پر شام اور عراق پہنچے۔ ان میں 45طلباء ہیں جو تین گروپوں کی صورت میں داعش میں شامل ہوئے اور ان میں 35اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔پچھلے سال سوڈانی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے 70سوڈانی داعش میں شامل ہوچکے ہیں۔ تاہم غیر سرکاری رپورٹس میں داعش میں شامل ہونے والے سوڈانی طلباء کی تعداد اس سے کہیں زیادہ بیان کی جاتی ہے۔